Thursday, October 29, 2015

مصباح الحق ریٹائر منٹ ایک سال تک موخر کردیں۔شہر یار خاں سربراہ پاکستان کرکٹ پورڈ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق  کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ موخر کرنے کا کہا ہے۔


پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو اپنی ریٹائر منٹ موخر کرنے کا کہا ہے۔شہریارخان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مصباح    انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانی والی سیریز میں بطور کپتان حصہ لیں۔پاکستان اگلے سال موسم گرما میں انگلینڈ کا دورہ کرے گا اور چار ٹیسٹ کھیلے گا۔2016-17 میں پاکستان آسٹریلیا کا دورہ کرے گا اور تین ٹیسٹ کھیلے گا۔
پاکسان اور بھارت کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز جو دسمبر میں متوقع تھی اس کا اب کوئی امکان نہیں ہے۔
شہریار خان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں کہ دیا ہے کہ وہ اپنی ریٹائر منٹ کے فیصلہ کو ایک سال تک موخر کریں
مصباح الحق  اب تک پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہیں۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے مصباح کی قیادت میں 41 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے پاکستان نے 19 جیتے ہیں اور 11 ہارے ہیں 11 میچ بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوئے۔عمران خان نے 48 ٹیسٹ میں سے 14 جیتےاور 8  ہارے،جاوید میاں داد  نے 34 ٹیسٹ میں سے 14 جیتے اور 6 ہارے۔میانداد کی کامیابی کا تناسب 41 فی صد اور مصباح کی کامیابی کا تناسب 46 فی صد ہے۔
اب اگر مصباح اگلے 8 ٹیسٹ کھیلتے ہیں تو وہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کپتان ہو جائیں گے۔یاد رہے مصباح نے ان 41 ٹیسٹ میں 75۔56 کی اوسط سے سکور کیا ہے اور اس دوران مصباح کی عمر 36 سال سے زیادہ تھی۔اگلے سال مصباح 42 ساک کے ہو جائیں گے۔
مصباح نے سیریز کے آغاز میں عندیہ دیا تھا کہ شاید یہ انکی آخری سریز ہواور ہو ٹیم پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔مصباح نے اخری دو اننگز میں 102 اور 87 رنز سکور کئے ہیں۔
مصباح اب تک 60 ٹیسٹ کی 104 اننگز میں 4243 رنز بنا چکے ہیں۔مصباح کی اوسط ٹیسٹ میں 77۔48 کی ہے اور وہ 9 سنچریاں اور 31 نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔مصباح نے اب تک 162 ایک روزہ میچ کھیلے ہیں اور کسی سنچری کے بغیر 40۔43 کی اوسط سے 5122 رنز بنا چکے ہیں۔مصباح الحق  کو ٹیسٹ کی تیز ترین سنچری بنانے کا اعجاز بھی حاصل ہے جو مصباح نے 56  گیندوں پر 100 رنز سکور کئے۔

پاکستان بقابلہ انگلینڈ : تیسرا ٹیسٹ میچ کون جیتے گا۔

پاکستان  بمقابلہ انگلینڈ تیسرا ٹیسٹ میچ 1-5 نومبر 2015 


پاکستان اور انگلینڈ   تیسرا ٹیسٹ میچ یکم نومبر سے 5نومبر  کھیل رہے ہیں۔شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جانے والہ یہ ٹیسٹ میچ پاکستان اور انگلینڈ  کے مابین  کھیلی جانے والی سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ ہے۔پاکستان کو اس سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل ہے۔دبئی میں کھیلا جانے والہ دوسرا ٹیسٹ میچ پاکستان نے 178 رنز کی برتری سے جیتا تھا۔
رواں سیریز میں انگلش کپتان  کک اپنی بہترین فارم میں ہے ۔کک نے دو میچ کی تین اننگز میں 338 رنز بنائے ہیں۔کک کی اوسط 66۔112  ہے اور اس نے اب تک ایک سنچری اور ایک نصف سنچری سکور کی ہے۔کک  نے ایک اننگز میں 263 رنز بنائے ہیں۔جؤ روٹ 2 ٹیسٹ کی 4 اننگز میں 277 رنز سکور کرچکا ہے جؤ روٹ کی اوسط 33۔92 ہے ۔روٹ اب تک تین نصف سنچری سکور کر چکا ہے۔این بیل نے اب تک چار اننگز میں 202 رنز سکور کئے ہیں۔سٹوکس اور بئیر سٹوو  اب تک ٹوٹل 100 رنز سکور نہیں کر سکے۔
پاکستان کی تمام بیٹنگ لائن  اب تک بہترین فارم میں ہے۔اسد شفیق نے 275 رنز بنائے ہیں 75۔68 کی اوسط سے ایک سنچری اور دو نصف  سنچری کی مدد سے۔یونس خاں نے چا راننگز میں 257 رنز بنائے ہیں25۔64 کی اوسط سے۔یونس خان نے ایک سنچری اور ایک نصف سنچری سکور کی ہے۔شعیب ملک نے 50۔63 کی اوسط سے 4 اننگز میں 254 رنز سکور کئے ہیں۔شعیب ملک نے ایک سنچری سکور کی ہے۔شعیب ملک نے ایک  اننگز میں 245  رنز بنائے ہیں۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق ایک سنچری اور دو نصف سنچری کی مدد سے 243 رنز سکور کر چکے ہیں۔مصباح کی اوسط 75۔60 ہے اس سیریز میں۔محمد حفیظ  دو نصف سنچری کی مدد سے 50۔50 کی اوسط سے 202 رنز سکور کرچکے ہیں۔اب تک پاکستانی بلے بازوں میں شان مسعود بری طرح ناکام رہے ہیں شان مسعود اب تک چار اننگز میں 58 رنز سکور کئے ہیں 50۔14 کی اوسط سے۔
بالنگ میں پاکستانی لیگ سپنر یاسر شاہ ٹاپ پے ہیں۔یاسر شاہ نے اب تک ایک میچ کھیلا ہے اور 8 وکٹ لئے ہیں۔وہاب ریاض نے دو ٹیسٹ میں 8 وکٹ حاصل کئے ہیں۔انگلش باؤلر میں جیمس اینڈرسن ٹاپ پے ہیں اینڈرسن نے اب تک 7 وکٹ لئے ہیں۔ اینڈرسن کی  سات وکٹ میں  4  شان مسعود کی ہیں۔ انگلینڈ کے لیگ بریک باؤلر عادل راشد نے اب تک دو میچوں میں 7 وکٹ حاصل کئے ہیں۔پاکستانی فاسٹ بالر عمران خان نے 6 وکٹ حاصل کئے ہیں،وڈ ،ذوالفقار بابر،اورمعین علی  نے بھی 6،6 وکٹ حاصل کئے ہیں۔

اب تیسرے ٹیسٹ میں دیکھنے کی چیز ہے کہ یاسر شاہ کس حد تک انگلش بلے بازوں کو پریشان کرتے ہیں،شان مسعود تیسرا ٹیسٹ کھیلے گے یا نہیں ،اگر کھیلے تو اینڈرسن کا سامنا کیسے کریں گے۔این بیل اپنی فارم دوبارا حاصل کرتے ہیں۔پاکستان سیریز کو کس مارجن سے جیتتا ہے یہ انگلینڈ سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہو گا۔

کگیسو ربادا : جنوبی افریقہ کا نیا فاسٹ باؤلر

کگیسو  ربادا : جنوبی افریقہ کا نیا فاسٹ باؤلر


جب سے جنوبی افریقہ کی عالمی کرکٹ میں واپسی ہوئی ہے ساؤتھ افریقہ  کے تیز بالر کرکٹ پر چھائے ہوئے ہیں۔پہلے ڈونلڈ،ڈی ویلیئرز کا راج رہا۔
پھر   نیا باؤلر آیا ۔اب کئی سال سے ڈین سٹین کی ٹیسٹ کرکٹ پر حکمرانی ہے۔سٹین کے ساتھ مورنے مورکل اور فلینڈر مخالف بلے بازوں کے لئے
دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
1992 سے اب تک جنوبی افریقہ کی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں ناکام رہی۔2014 میں ساؤتھ آفریقہ کی انڈر 19 ٹیم نے اس روایت کو ختم کیا اور ساؤتھ
افریقہ پہلی بار عالمی چیمپین بنی۔اس کامیابی میں سب سے نمایاں کردار ادا کرنے والہ فاسٹ باؤلر کگیسو ربادا  تھا۔ربادا نے اس کپ میں سب سے زیادہ
وکٹ لئے۔ربادا 25مئی 1995 کو جوہانس برگ میں پیدا ہوا اب اس کی عمر 20 سال ہے۔
ربادا نے اب تک  10  ایک روزہ میچ جنوبی افریقی کی جانب سے کھیلے ہیں اور 23۔20 کی اوسط سے 21 وکٹ حاصل کئے ہیں۔ربادا  کا اکانومی ریٹ
87۔4 رنز فی اوور ہے۔ربادا نے 8 ٹی ٹونٹی کھیلے ہیں اور 9 وکٹ حاصل کئے ہیں۔ربادا کا اکانومی ریٹ ٹی20 میں 7۔82 اوور ہے۔انڈیا کے خلاف
آخری دو ایک روزہ میچوں میں ربادا نے 7 وکٹ حاصل کئے ہیں۔ربادا کی جونئیر ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی 25 رنز دیکر چھ وکٹ تھی۔
ربادا  نے ابھی تک کوئی ٹیسٹ نھیں کھیلا۔ربادا جب بھی کھیلے گا اب  جنوبی افریقہ کی فاسٹ باولنگ کا مستقبل ربادا  ہے۔ربادا میں ایلن ڈونلڈ کی تیزی اور
ڈیل سٹین کی ایکوریسی ہے۔ربادا کی نارمل سپیڈ 150کلومیٹر سے زیادہ ہے ۔ہو سکتا ہے ربادا کسی دن 160 کا ہدف حاصل کر لے جو ربادا کی امید اور خواب ہے۔جبوبی افریقہ کے آل راؤنڈر البی مورکل کے نزدیک ربادا  جیسا ٹیلنٹ اس نے اس عمر میں نہیں دیکھا۔

بھارت بمقابلہ جنوبی افریقہ بلے بازی کا تقابلی جائزہ:

بھارت بمقابلہ جنوبی افریقہ بلے بازی  کا تقابلی جائزہ:
بھارتی بلے بازوں میں سب  سے کامیاب روہت شرما رہے اور جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈی ویلیئرز سب سے کامیاب رہے۔ جنوبی افریقہ کے تین بلے باز 300 سے زیادہ سکور کرنے میں کامیاب  رہے۔کوئی بھی بھارتی بلے باز 255 رنز سے زائد سکور نہیں کرسکا۔ دونوں ٹیم کے افتتاہی بلے باز شیکھر دھوون اور ہاشم آملہ بری طرح ناکام رہے۔
روہت شرما  نے پانچ میچوں مین 255 رنز بنائے ہیں۔51 کی اوسط سے۔ویرات کوہلی نے پانچ میچوں میں 245 رنز بنائے 45 کی اوسط سے۔شیکھر دھون کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی ۔دھون نے پانچ اننگز میں صرف 126 رنز سکور کئے،شیکھر دھون کی اوسط 25 رنز فی میچ رہی۔انڈین بلے بازوں میں سب سے مایوس کن کرکردگی سریش رائنا کی تھی،رائنا نے پانچ میچوں 90 رنز بنائے۔رائنا  نے 90 رنز 18 رنز فی میچ بنائے ہیں۔
اجنکا ریحانے پانچ میچز کھیل کر 247 رنز سکو ر کئے اور 49 رنز کی اوسط سے سکور کیا اور تین ففٹیز سکور کی۔مہندر سنگھ دھونی  نے پانچ اننگز میں 212 رنز سکور کئے۔دھونی کی اوسط  53 رنز فی اننگز
رہی۔
کونٹن ڈی کاک نے دو سنچریوں کی مدد سےپانچ میچز میں312  رنز سکور کئے ڈی کاک کی اوسط  62 رہی۔ ساؤتھ افریقن بلے باز  ہاشم املہ کے لئے یہ سیریز بہت مایوس کن رہی۔ہاشم آملہ نے پانچ
اننگز میں 89 رنز بنائے۔فاف  ڈیو پلیسز نے  پانچ اننگز میں 323  رنز سکور کئے۔چار اننگز میں  تین ففٹیز اور ایک سنچری سکور کی۔ڈوپلیسز کی اوسط80 رہی۔ڈی ویلیئرز نے پانچ اننگز میں  358 رنز سکور کئے۔ڈی  ویلئیرز نے تین  سنچریوں کی مدد سے 89 کی اوسط   سے  سکور کیا۔
ساؤتھ افریقہ  کے بلے بازوں نے  چھ سنچریز سکور کی۔بھارتی بلے باز صرف دو سنچریاں سکور کر سکے۔
ساؤتھ افریقہ نے یہ سیریز 2-3 سے جیت لی۔

Wednesday, October 28, 2015

پاکستان سپر لیگ 4فروری-24 فروری 2016


پاکستان سپر لیگ 4 فروری سے 24 فروری تک دبئی اور شارجہ میں کھیلی جائے گی۔پاکستان سپر لیگ میں پانچ فرنچائز ٹیمیں حصہ لیں گی۔لاہور،کراچی،پشاور ،کوئٹہ اور اسلام آباد کی ٹیم پاکستان سپر لیگ میں حصہ لیں گی۔پاکستان سپر لیگ میں کل 24 میچ کھیلیں جائیں گے۔
پاکستان سپر لیگ کی انعامی رقم  دس لاکھ امریکی ڈالر ہوگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کے لیے 100 ممتاز کھلاڑیوں سے معاہدے کئے ہیں۔ان میں کئی شہرہ افاق کھلاڑی کرس گیل،کیرن پولارڈ،ڈیوائن براوواور شکیب الحسن اور سنگھا کارا شامل ہیں۔ مہیلا جے وردنے نے بھی پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔نجم سیٹھی پاکستان سپر لیگ  کے ہیڈ ہونگے۔
ماسٹر چیمپین لیگ بھی ان ہی دنوں میں یو اے ای میں کھیلی جائے گی۔

یاسر شاہ اور عالمی ریکارڈ


یاسر شاہ   اور عالمی ریکارڈ

یاسر شاہ پاکستان کے ابھرتے ہوئے لیگ سپنر ہیں۔یاسر شاہ نے اپنے ٹیسٹ کیریر کا آغاز اکتوبر 2014 میں کیا۔ایک سال میں یاسر شاہ نے 11 میچوں میں اب تک 
69 وکٹ لئے ہیں۔ٹیسٹ کرکٹ کے کئی ریکارڈ یاسر شاہ کی زد میں ہیں۔
یاسر شاہ نے اپنے پچاس ٹیسٹ وکٹ نویں ٹیسٹ میں مکمل کر کے پاکستان کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔اس سے پہلے سب سے کم میچوں میں پچاس وکٹ وقار یونس   نے لئے تھے وقار یونس نے پچاس وکٹ دس  ٹیسٹ کھیل کے مکمل کئے تھے۔یاسر شاہ  پہلے دس ٹیسٹ میچز میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے سلو باؤلرکھلاڑی ہیں۔یاسر شاہ نے اپنے پہلے دس ٹیسٹ میں 61 وکٹ لئے۔اس سے پہلے اسٹریلیا کے باؤلر کلیری گریمٹ نے دس میچز میں 57 وکٹ حاصل کئے ہیں
یاسر شاہ کو اپنی 100 وکٹ مکمل کرنے کے لیے اب صرف 31 وکٹ درکار ہیں۔اگر یاسر شاہ یہ 31 وکٹ اپنے چار میچوں میں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے 
تو یہ ایک  عالمی ریکارڈ ہو گا۔
 ۔اب تکسب سے کم میچوں میں سو وکٹ حاصل کرنے کا اعجاز برطانوی باؤلر جارج لوہمین کا ہے جس نے 16 میچوں میں 100 وکٹ مکمل کئے ہیں۔اگر یاسر   اپنے پانچ میچوں میں یہ 31 وکٹ حاصل کرتے ہیں تو وہ جارج لوہمین کا ریکارڈ برابر کر دیں گے۔سب سے کم دورانیہ میں 100 وکٹ حاصل کرنے کا ریکارڈ بھارتی باؤلر کپل دیو کا ہے جس نے  اپنے 100 وکٹ ایک سال اور 105 دن میں مکمل کئے۔یاسر شاہ کو آنے والے سو دن میں صرف ایک ٹیسٹ ملے گا۔اور یوں یاسر شاہ سب سے کم وقت میں سو وکٹ لینے کا ریکارڈ نھیں توڑ سکتے۔ ۔
یاسر شاہ نے اپنے گیارہ میچوں میں آٹھ میچوں میں سات یا اس سے زیادہ وکٹ حاصل کئے ہیں۔یاسر شاہ اپنے آخری پانچ میچوں میں 39 وکٹ حاصل کر چکے ہیں۔
عالمی درجی بندی میں یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔آنے والے دنوں میں اگر انکی یہی کارکردگی رہی تو وہ

ڈیل سٹین کو نمبر ون باؤلر کے اعجاز سے محروم کرسکتے ہیں۔